
قطر میں اسرائیلی دہشت گردی کے خلاف امت مسلمہ متحد ہوگئی، دوحہ میں ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس میں مسلم ممالک کے سربراہان نے کہا ہے کہ اسرائیل نے تمام ریڈ لائنز کراس کرلی ہیں، قطر پر اسرائیلی حملے کا جواب واضح اور فیصلہ کن ہونا چاہیے، اسرائیلی جرائم پر مزید خاموش نہیں رہا جا سکتا، اقوام متحدہ کے چارٹر اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی پر اسرائیل کو جوابدہ ٹھیرانا ہوگا۔
پیر کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں عرب اسلامی ممالک کے سربراہان کا اجلاس جاری ہے، اجلاس میں عرب لیگ اور او آئی سی رکن ممالک سمیت 50 سے زائد ملکوں کے رہنما شریک ہیں۔ اجلاس میں شریک رہنماؤں کا گروپ فوٹو سیشن بھی ہوا۔
وزیراعظم شہبازشریف اجلاس میں پاکستانی وفد کی قیادت کررہے ہیں، اس کے علاوہ ایرانی صدر مسعود پزشکیان، عراقی وزیراعظم محمد شیاع السودانی، ترک صدر رجب طیب اردوان، فلسطینی صدر محمود عباس بھی اجلاس میں شریک ہیں۔
سربراہی اجلاس سے قبل وزرائے خارجہ نے قرارداد کے مسودے کو حتمی شکل دے دی۔ قرارداد میں کہا گیا ہے قطر پر حملے نے اسرائیل اور عرب ممالک کے درمیان تعلقات قائم کرنے کی کوششوں کو خطرے میں ڈال دیا، موجودہ معاہدوں پر بھی سوالیہ نشان لگ چکا ہے، عرب اور اسلامی دنیا کو متحد ہونا پڑے گا۔
دوحہ میں جاری عرب اسلامی سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ اسرائیل کا قطر پر حملہ کھلی جارحیت ہے، ہم قطر کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ اسرائیل کا قطر پر حملہ صرف ایک واقعہ نہیں ہے، کیا یرغمالیوں کی رہائی اسرائیل کی ترجیح ہے؟ قطر نے خلوص کے ساتھ ثالثی کا کردار ادا کیا، قطر نے عالمی امن اور خلیج ختم کرنے کے لیے پر خلوص کوششیں کیں۔
شہباز شریف نے ہم اس ہال میں 10 سالہ فلسطینی بچے کی آہیں سن سکتے ہیں، وہ بچہ ایک روٹی کے لیے کئی کلومیٹر تک گیا اور پھر اسے قتل کردیا گیا، ناانصافیاں ایک ناقابل حد تک کی سطح پر پہنچ چکی ہیں۔ اسرائیل کو انسانیت کے خلاف جرائم پر قصوروار ٹھہرانا ہوگا۔
پاکستان نے اقوام متحدہ سے اسرائیل کی رکنیت ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطین میں فوری طورپر غیر مشروط سیز فائر ہونی چاہیے۔
وزیراعظم نے ایک بار پھر دو ریاستی حل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ القدس شریف آزاد فلسطین کا دارالحکومت ہو، اسرائیل کے مظالم پر خاموش رہے تو انسانیت ہمیں معاف نہیں کرے گی۔
دوحہ میں ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امیر قطر شیخ تمیم بن حمدالثانی نے کہا کہ اسلامی ملکوں کے رہنماؤں کی دوحہ آمد پر خوش آمدید کہتا ہوں۔
دوحہ میں حماس کے مذاکرات کاروں پر اسرائیلی حملے کے تناظر میں انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے قطرکی خودمختاری اورعلاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کی، قطرنے ثالث کے طور پر خطے میں امن کیلئے مخلصانہ کوششیں کیں۔
شیخ تمیم بن حمدالثانی نے کہا کہ اسرائیل نے مذاکراتی عمل کو سبوتاژکرتے ہوئے حماس کی قیادت کو نشانہ بنایا، اسرائیل کی جانب سے خطے کے ملکوں کی خودمختاری کی خلاف ورزی قابل مذمت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی ہورہی ہے، اسرائیل نے انسانیت کے خلاف جرائم میں تمام حدیں پار کردی ہیں۔
امیر قطر کا کہنا تھا کہ یرغمالیوں کی پرامن رہائی کے تمام اسرائیلی دعوے جھوٹے ہیں، گریٹر اسرائیل کا ایجنڈا عالمی امن کیلئے شدید خطرہ ہے۔
شیخ تمیم بن حمدالثانی کا کہنا تھا کہ صیہونی حکومت انسانیت کے خلاف جرائم کی مرتکب ہوئی ہے، اسرائیل کی طرف سے عالمی قوانین کی سنگین پامالی لمحہ فکریہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی جارحانہ اور توسیع پسندانہ پالیسیوں سے امن کو خطرات لاحق ہیں، مشرق وسطیٰ میں امن کیلئے مسئلہ فلسطین حل کرناہوگا۔
عرب لیگ نے اسرائیل کے خلاف عالمی سطح پر فوری اقدامات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مزید خاموشی خطے کے لیے تباہ کن ثابت ہوگی۔
عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل احمد ابو الغیط نے دوحہ میں منعقدہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے افتتاحی خطاب میں کہا کہ اجلاس کا سب سے بڑا پیغام یہ ہے کہ اسرائیل کے خلاف کھڑا ہونا وقت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”اس باغی ریاست کے غنڈہ گردانہ اقدامات پر بس بہت ہو گیا۔ اسرائیل خطے میں تباہی، قتل و غارت اور بھوک پھیلانے میں مصروف ہے۔“
ابو الغیط نے خبردار کیا کہ جرائم پر خاموشی بذاتِ خود جرم ہے اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی پر خاموش رہنے سے عالمی نظام کمزور ہو رہا ہے۔ ان کے مطابق عالمی برادری کی یہ خاموشی اسرائیلی فوج کو مزید حوصلہ دے رہی ہے کہ وہ سمجھے ہر جرم ممکن ہے اور سزا سے بچ سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ اسرائیل ایک ملک سے دوسرے ملک تک تباہی پھیلا رہا ہے اور پورے خطے کو آگ کی لپیٹ میں لے رہا ہے، جیسے دنیا دوبارہ تاریکی اور وحشت کے دور میں واپس چلی گئی ہو۔
اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سیکرٹری جنرل حسین ابراہیم طحہ نے اسرائیلی حملے کے بعد قطر کے ساتھ رکن ممالک کی مکمل یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔
دوحہ میں جاری عرب اسلامی ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے حسین ابراہیم طحہ نے کہا کہ یہ اجلاس اسرائیلی جارحیت کے خلاف متحد اور مضبوط مؤقف اپنانے کا بہترین موقع ہے۔ ہم ریاستِ قطر پر ہونے والے اس کھلے حملے اور اس کی علاقائی خودمختاری کی خلاف ورزی کی سخت مذمت کرتے ہیں۔
او آئی سی کے سیکرٹری جنرل نے مطالبہ کیاکہ عرب اور اسلامی ممالک اسرائیل کے خلاف مضبوط فیصلے کریں اور عالمی برادری خصوصاً اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل اپنی ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے اسرائیل کو اس کے جرائم پر جوابدہ بنائے۔
انہوں نے کہاکہ تنظیم فلسطینی مسئلے کے حل کے لیے ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس کے نتائج اور دو ریاستی حل کی بھرپور حمایت کرتی ہے۔ ان کے بقول، ہمیں یقین ہے کہ اس سربراہی اجلاس کے فیصلے عرب و اسلامی یکجہتی کو مزید مستحکم کریں گے۔
ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ قطر کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں، اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم نہ صرف مشرق وسطیٰ بلکہ عالمی امن کے لیے بھی سنگین خطرہ ہیں۔
دوحہ میں منعقدہ عرب و اسلامی ہنگامی سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے رجب طیب اردوان نے کہاکہ غزہ میں بے گناہ فلسطینیوں کی نسل کشی کا سلسلہ مسلسل جاری ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اسرائیل کے بڑھتے ہوئے حملے پورے خطے کی سلامتی کو متاثر کر رہے ہیں، اگر اس کی ہٹ دھرمی کو نہ روکا گیا تو نہ صرف غزہ بلکہ دنیا بھر کا امن داؤ پر لگ جائے گا۔ مسلمان ممالک کی جانب سے قطر کے ساتھ اظہارِ یکجہتی قابل تحسین ہے۔
صدر اردوان نے مزید کہا کہ اسرائیل یہ سمجھ بیٹھا ہے کہ اسے کوئی جوابدہ نہیں ٹھہرا سکتا، مگر اس کی کھلی جارحیت اور مجرمانہ اقدامات پر کسی قسم کی رعایت نہیں دی جا سکتی۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی بربریت اب ان ممالک تک پہنچ چکی ہے جو ثالثی کی کوششوں میں مصروف تھے، جس میں قطر بھی شامل ہے۔
ترک صدر نے مزید کہاکہ امید ہے کہ آج کے اجلاس سے عالمی برادری کو ایک دو ٹوک پیغام جائے گا۔ ان کے مطابق نیتن یاہو فلسطینیوں کی نسل کشی اور خطے کو عدم استحکام کی طرف دھکیلنے کی پالیسی پر گامزن ہیں۔
مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اہم اجلاس طلب کرنے پر امیر قطرکا مشکورہوں، اسرائیل کے جارحانہ اقدامات پر خاموش نہیں رہ سکتے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے تمام ریڈلائنز کراس کرلی ہیں، اقوام متحدہ کے چارٹر اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی پر اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرانا ہوگا۔
مصری صدر نے کہا کہ فلسطین میں انسانیت سسک رہی ہے، انسانیت کے خلاف جرائم پر اسرائیل کو کوئی استثنیٰ نہیں دیا جاسکتا۔
عبدالفتاح السیسی نے مزید کہا کہ اسرائیل دانستہ طور پر خطے کا امن تباہ کرنے کے درپے ہے، جبر اور تشدد سے امن قائم نہیں ہوسکتا۔
عراق کے وزیرِاعظم محمد شیاع السودانی نے عرب اور اسلامی ممالک کے لیے نیٹو طرز کے اجتماعی دفاعی نظام کی تشکیل کی تجویز پیش کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر کسی ایک عرب یا اسلامی ملک پر حملہ ہوتا ہے تو اسے تمام ممالک پر حملہ تصور کیا جائے۔
عرب اسلامی ہنگامی سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے السودانی نے کہا کہ کسی بھی اسلامی یا عرب ریاست کی سلامتی اور استحکام پورے خطے کی اجتماعی سلامتی کا لازمی جزو ہے۔
انہوں نے ایک مشترکہ عرب اسلامی کمیٹی بنانے کی بھی تجویز دی جو سلامتی کونسل اور دیگر بین الاقوامی اداروں تک خطے کے متفقہ مؤقف کو پہنچائے۔ ان کے مطابق یہ ایک حقیقی موقع ہے کہ عالمی برادری کو یہ واضح پیغام دیا جائے کہ اسلامی ممالک کی سلامتی کسی سودے بازی کے تحت نہیں دی جا سکتی۔
عراقی وزیرِاعظم نے اجلاس کے شرکاء پر زور دیا کہ وہ قطر پر حملے کی کھل کر مذمت کریں اور ایک متحدہ عرب و اسلامی موقف اپنائیں۔
انہوں نے حملے کو ”تمام حدود سے تجاوز اور بنیادی انسانی اصولوں کی خلاف ورزی“ قرار دیا اور ساتھ ہی انہوں نے فوری جنگ بندی کے لیے ایک جامع روڈ میپ تیار کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
السودانی نے خبردار کیا کہ اگر اسرائیل کو نہ روکا گیا تو یہ اقدام خطے میں مزید عدم استحکام کو جنم دے گا اور کسی بھی فریق کے لیے سلامتی کی ضمانت نہیں بن سکے گا۔
عرب اسلامی سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے کہا ہے کہ خطہ سنگین چیلنجز سے دوچار ہے اور حالیہ اسرائیلی اقدامات نے تمام سفارتی و عسکری حدود کو پامال کر دیا ہے۔ ان کے بقول اسرائیل کی جارحیت تمام سرخ لکیریں عبور کر چکی ہے۔
صدر السیسی نے کہا کہ یہ اجلاس ایک نازک وقت پر منعقد ہوا ہے، جب پورا خطہ غیر معمولی مشکلات کا سامنا کر رہا ہے۔ انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ اسرائیلی جارحانہ پالیسیوں کی کوئی منطق باقی نہیں رہی اور یہ طرزِ عمل علاقائی امن و استحکام کے لیے تباہ کن ہے۔
صدر السیسی نے قطر پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مصر ہر سطح پر اسرائیلی جارحیت کو مسترد کرتا ہے۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ اسرائیلی اقدامات کو روکنے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کیے جائیں تاکہ خطے کو مزید تباہی اور عدم استحکام سے بچایا جا سکے۔
فلسطین کے صدرمحمود عباس نے عرب اسلامی سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے جنگی جرائم تمام حدیں پارکرچکے ہیں، صہیونی جارحیت روکنے کیلئے عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کی نسل کشی روکنا اور فوری امدادکی فراہمی ناگزیر ہے۔ محمود عباس کا کہنا تھا کہ 1967کی سرحدوں کے مطابق فلسطینی ریاست کا قیام ہی امن کا راستہ ہے۔
اردن کے بادشاہ عبداللہ دوم نے کہا ہے کہ دوحہ پر حالیہ حملہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اسرائیل سے لاحاصل خطرات ”بے حد و حساب“ ہیں اور اس کا ردعمل واضح، فیصلہ کن اور سب سے بڑھ کر روک تھام کرنے والا ہونا چاہیے۔
عبداللہ دوم نے زور دیا کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیل کی توسیع پسندانہ پالیسیاں دو ریاستی حل کے امکانات کو کمزور کر رہی ہیں، اس لیے خطے کے رہنماؤں کو فوراً عملی اقدامات اٹھانے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ سربراہی اجلاس کا مقصد ایسے فیصلے بنانا ہونا چاہیے جو اسرائیلی اقدامات کا مقابلہ کریں، غزہ میں جاری جنگ ختم کروائیں اور فلسطینیوں کی مزید بے دخلی کو روکن۔
اردن کے بادشاہ کے مطابق عالمی برادری اور علاقائی قیادت کے لیے یہ لمحہ انتہائی اہم ہے اور اس موقع پر متفقہ، مضبوط اور روکاؤ مؤقف اختیار کرنا وقت کی ضرورت ہے۔
امریکی وزیرِ خارجہ روبیو منگل کو اسرائیل کے دورے کے بعد قطر پہنچیں گے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ایک سینئر اہلکار کے مطابق یہ دورہ خطے کی تازہ صورتِ حال کے تناظر میں اہم قرار دیا جا رہا ہے۔
قطر اس وقت عرب-اسلامی سربراہی اجلاس کی میزبانی کر رہا ہے، جو چند روز قبل اسرائیل کی جانب سے دوحہ میں حماس رہنماؤں پر حملے کے بعد طلب کیا گیا تھا۔
اہلکار کے مطابق، روبیو قطر کے مختصر قیام کے بعد لندن روانہ ہوں گے جہاں وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ سرکاری دورے میں شریک ہوں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف قطر کے دارالحکومت پہنچ گئے جہاں وہ عرب اسلامی سربراہ کانفرنس کے ہنگامی اجلاس میں شریک ہیں۔ قطر کے وزیر ثقافت شیخ عبد الرحمان بن حمد بن جاسم بن حمد ال ثانی نے دوحہ ائیرپورٹ پر وزیراعظم اور پاکستانی وفد کا استقبال کیا۔
اجلاس کے موقع پر وزیراعظم نے عالمی رہنمائوں سے ملاقاتیں کیں۔ شہباز شریف کی ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان، سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود سے ملاقاتیں ہوئیں۔
وزیراعظم کی فلسطین کے صدر محمود عباس، امیر قطر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی، تاجکستان اور مصر کے صدور، ملائیشیا کے وزیراعظم سے بھی ملاقاتیں ہوئیں۔ اس کے علاوہ وزیراعظم شہباز شریف سے فلسطین کے صدر محمود عباس پرتپاک انداز اور گرمجوشی سے ملے۔
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار، وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ اور معاون خصوصی سید طارق فاطمی وزیراعظم کے ساتھ اعلیٰ سطح وفد میں شامل ہیں۔
قبل ازیں نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے عرب اسلامی ٹاسک فورس بنانے کی تجویز دے دی ہے، دوحہ میں عرب اور اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ اجلاس میں مطالبہ کیا کہ اسرائیل کی اقوام متحدہ کی رکنیت معطل کرائی جائے۔
پیر کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں عرب اور اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے اسرائیلی عزائم پر نظر رکھنے کے لیے عرب اسلامی ٹاسک فورس بنانے کی تجویز دی ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ ٹاسک فورس اسرائیلی عزائم کی نگرانی کرے، سلامتی کونسل اسرائیل کو ذمہ دار ٹھہرائے، اسرائیل کی اقوام متحدہ کی رکنیت معطل کرائی جائے، اسرائیل کی دراندازیاں روکنا ضروری ہے، اسرائیل کو جواب دہ ٹھہرایا جائے۔
وزیر خارجہ کی اجلاس کے سائیڈ لائنز پر عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں بھی جاری ہیں۔ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے ترکیہ کے وزیرخارجہ حقان فدان سے ملاقات کی، جس میں دوطرفہ تعلقات کے فروغ پر اتفاق کیا گیا۔
دونوں رہنماؤں نے قطر پر حملے اور فلسطین میں اسرائیلی جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ ملاقات میں امت مسلمہ کے اجتماعی اقدام کو متحرک کرنے، او آئی سی اور عرب لیگ کی اہمیت پر زور دیا گیا۔